بھٹکل :28دسمبر (ایس اؤ نیوز )آج یکم جمادی الاولیٰ 1441ھ مطابق 28 دسمبر 2019ء بروز سنیچر جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے اولین صدر جناب محسن صاحب شہ بندری (امریکن محسن) کی جامعہ آمد پر ایک مختصر نشست کا انعقاد کیا گیا۔
نشست کا آغاز مولوی انس ابوحسینا کی تلاوت سے ہوا۔
مہتمم جامعہ مولانا مقبول صاحب ندوی نے صدر اول جامعہ اسلامیہ کا استقبال کرتے ہوئے ان کا تعارف کیا جس میں موصوف کی زندگی اور جامعہ سے ان کی محبت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ بھٹکل میں سب سے پہلے آپ نے امریکہ جاکر یم بی ائے کیا ، تجارتی ذوق بھٹکل میں پیدا کیا، اسٹیل کا کاروبار شروع کیا، آپ ایک بہترین تاجر، تعلیم یافتہ، اور قوم میں انقلاب برپا کرنے والے شخص ہیں۔ خوش قسمتی کی بات ہے کہ جامعہ کی جب پہلی کمیٹی تشکیل ہوئی تو اس کے پہلے صدر کی حیثیت سے سالار کاروان آپ ہی تھے۔ آپ مخلص، دیندار اور نظافت و طہارت پسند شخصیت ہیں، ہمیشہ باوضو رہتےہیں، تہجد اور باجماعت نماز کے پابند ہیں۔ آپ روزانہ جامعہ کی خبر گیری کرتے۔
جامعہ کا آغاز ایک کرایہ کے مکان میں ہوا، پھر باقاعدہ ایک جگہ کا جامعہ کے لیے انتخاب کرنا تھا، جامعہ آباد کا علاقہ پورا جنگل تھا جہاں پر جامعہ کی منتقلی پر گفت و شنید ہوئی، اللہ تعالیٰ نے الہامی بات ان کے دل میں ڈالی تو محترم موصوف نے اپنی صدارتی رائے پر یہ فیصلہ کیا کہ جامعہ اسلامیہ کو جامعہ آباد منتقل کرنا ہے، لہذا 1974 میں جامعہ،جامعہ آباد منتقل ہوا، ان ہی کی برکت سے جامعہ اسلامیہ آباد ہوا، آپ جب اولین صدر بنے توآپ کی عمر تقریباً ۳۰/۳۲ سال کی تھی۔ کم و بیش اب تک جامعہ سے 1500 سے زائد علماء نے سند فراغت حاصل کی اور تقریباً 1700 حفاظ نے تکمیل حفظ کیا ہے۔جامعہ کے فارغین نے اپنے علاقوں میں مختلف ادارےقائم کیے ا ور مردوں اور عورتوں کے لیے مختلف اسلامک اسکولز کی بھی بنیاد ڈالی ۔
آپ کے والد ماجد مرحوم جناب حاجی حسن صاحب بھٹکل کی مشہور شخصیت جامعہ کے وجود میں آنے میں ان کا بڑا رول رہا ہے، بھٹکل کی فضا پہلے بدعات سے بھری تھی پنجاب سے نکل کر مولانا احمد علی قصوری نے کالیکٹ میں دین کا کام شروع کیا، جن سے متاثر ہوکر مرحوم نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس فضا کو سنت اور دینی فضا میں بدلنے میں کامیابی حاصل کی۔
جامعہ کے ابتدائی حالات پر جناب عبدالغنی صاحب نے موصوف کا انٹرویو لیا تھا محسن جامعہ سے ملاقت کے عنوان پرجویادگار جامعہ کے اندر شائع ہوا، جس کا مطالعہ جامعہ کی تاریخ سے واقف کراتا ہے۔ جب کوئی شخص اپنے سامنے بڑا ٹارگیٹ رکھتا ہے تو اللہ اس میں اس کی مدد کرتا ہے، آج جو جامعہ ہم دیکھ رہے ہیں وہ ان کا اس زمانہ کا خواب تھا جو پورا ہورہا ہے۔ نیز جامعہ کی مسجد کی تعمیر میں اولین سرمایہ آپ ہی کا لگا تھا۔ ندوہ سے جامعہ کا تعلق قائم کرنے میں بھی آپ پیش پیش رہے۔
اس موقع پر صدر جامعہ مولانا اقبال صاحب ملا ندوی، ناظم جامعہ جناب ماسٹر شفیع صاحب شہ بندری اور اور رکن شوری مولانا عبدالعظیم صاحب قاضیا ندوی نے بھی جامعہ کی تاریخ پر مختصراً روشنی ڈالی۔
محترم موصوف نے اپنی گفتگو میں پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے محسنین کے احسانات کو شمار کیا اور جامعہ کی یادگار تاریخ سے واقف کرایا۔ اور فرمایا کہ بانیان جامعہ جناب ڈی ائے ابوبکر، ڈی اے اسمعیل، سعدا جعفری، الحاج محی الدین منیری، ڈاکٹر ملپا علی صاحب اور مولانا عبدالحمید ندوی رحمہم اللہ کا بھٹکل کی فضا کو منور و معطر کرنے میں خصوصی کردار رہا ہے۔
اس موقع پر ذمہ داران جامعہ، اساتذہ و طلبہ کے علاوہ عمائدین شہر کی ایک تعداد حاضر رہی اور جامعہ سے اپنی والہانہ محبت کا ثبوت پیش کیا۔
جامعہ کی آباد کاری میں جن محسنین نے اپنا تعاون کیا ہے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں ان سبھوں کو اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائے۔اور جامعہ کو ہر شرور و آفات سے بچائے رکھے اور دین و دنیا کی ترقی کا باعث بنائے۔ آمین (موصولہ رپورٹ)